امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قومی سلامتی کے مشیر مائیکل والٹز کو برطرف کرتے ہوئے ان کی جگہ ریپبلکن سینیٹر مارکو روبیو کو نیا مشیر مقرر کر دیا ہے۔ یہ اقدام وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی پالیسی میں ایک نمایاں تبدیلی کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔
یہ فیصلہ جمعرات کی رات اچانک سامنے آیا۔ اگرچہ وائٹ ہاؤس نے برطرفی کی کوئی باضابطہ وجہ نہیں بتائی، لیکن ذرائع کے مطابق والٹز اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان ایران اور چین سے متعلق پالیسیوں پر اختلافات شدت اختیار کر چکے تھے۔
مارکو روبیو:
- سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے نائب سربراہ رہ چکے ہیں
- چین، ایران اور کیوبا پر سخت موقف رکھنے کے لیے جانے جاتے ہیں
- ٹرمپ کے قریبی اتحادی تصور کیے جاتے ہیں
صدر ٹرمپ نے Truth Social پر جاری بیان میں روبیو کو "ایک حقیقی محب وطن” قرار دیا اور کہا"مارکو کی طاقت اور وژن ہمارے قومی دفاع کے لیے فیصلہ کن ثابت ہوں گے۔ وہ امریکہ کو دنیا بھر میں محفوظ اور باعزت بنانے کا شاندار کام کریں گے۔”
روبیو کی اس تقرری کے لیے سینیٹ سے منظوری کی ضرورت نہیں ہے۔ توقع ہے کہ وہ اگلے ہفتے کے اوائل میں قومی سلامتی کونسل میں اپنے نئے فرائض کا باقاعدہ آغاز کریں گے۔
یہ تقرری نہ صرف ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کی سمت کی عکاسی کرتی ہے بلکہ آنے والے دنوں میں ایران، چین، اور روس جیسے حساس موضوعات پر امریکا کا رویہ مزید جارحانہ ہونے کی پیش گوئی بھی کرتی ہے۔