چمن : پاکستان سے افغانستان جانے والے افغانوں کی واپسی کے حوالے سے چشم کشا انکشافات سامنے آئے ہیں۔ افغانستان بھیجے جانے والوں کے واپس آنے کا انکشاف ہوا ہے۔
انجینئر امیر مقام کے مطابق اکتوبر 2023 سے افغانستان جانے والوں میں سے اکثرکا واپس پاکستان آنے کا خدشہ ہے ، واپس جانے والے چمن اور دیگر راستوں سے واپس پاکستان میں داخل ہوتے ہیں، ہمارے نمائندہ خصوصی ان معاملات پر افغان حکومت سے بات کرتے رہتے ہیں۔
ذرائع وزارت سیفران کے مطابق سب سے زیادہ قریبا دس لاکھ افغان طورخم بارڈر کے راستے واپس افغانستان گئے ہیں، واپس آنے والوں میں ان کی بھی بڑی تعداد شامل ہیں جو رضاکارانہ افغانستان گئے تھے، پاکستان میں پکڑے جانے والے غیرقانونی افغان بھی دوسرے راستوں سے واپس آتے ہیں۔
ذرائع افغان کمشنریٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں اب تک صرف دو ہی غیرقانونی افغان پکڑے گئے ہیں، خیبرپختونخوا میں افغانوں سے متعلق خصوصی پالیسی کی بدولت کسی کو نہیں پکڑا گیا، گرفتار ہونے والے افغانیوں کو 14 فارن ایکٹ کے تحت چھ ماہ جیل بھی گذارنی پڑتی ہے۔
راولپنڈی اسلام آباد سے خیبرپختونخوا میں داخل ہونے والے افغان یہاں رہ جاتے ہیں، جڑواں شہروں سے افغانستان روانہ کئے جانے والے 75 فیصد افغان خیبرپختونخوا میں ہی بس گئے ہیں۔
نمائند خصوصی برائے افغانستان محمد صادق نے کہا کہ پاکستان میں مقیم افغانوں کی افغانستان واپسی کے حوالے سے پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، ان افغانوں کو پاکستان میں ہی رکھنے کے حوالے سے افغانستان سے کسی فورم پر کوئی مطالبہ نہیں آیا، افغانوں کو واپس جاکر اپنے ملک کی ترقی اور بحالی میں کردار ادا کرنے کے خواہشمند ہیں۔