وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ حالیہ مختصر ترین جنگ میں جو انتہائی خطرناک تھی افواج پاکستان نے یہ جنگ جیت کر نہ صرف آپ کا سر فخر سے بلند کیا بلکہ 1971 کا بدلہ بھی لے لیا۔
کوئٹہ میں کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج میں فوجی افسران سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا 6 اور 7 مئی کو بھارت نے جو پاکستان پر حملہ کیا تھا افواج پاکستان کی بہترین کارکردگی اور دلیری کے باعث دشمن کو وہ شکست دی جو وہ عمر بھر یاد رکھے گا۔۔اس حوالے سے میں بلوچستان کے بھائیوں اور بہنوں جبکہ دیگر صوبوں کے بھائیوں اور بہنوں کا ممنون ہوں، جو افواج پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی رہیں۔۔ بطور وزیراعظم میں اس عرصے میں تمام واقعات کا عینی شاہد ہوں۔۔
وزیراعظم نےکہا ہےکہ بھارت کو سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، بھارت کو پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے نہیں دیں گے۔۔
افسران سے خطاب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کمانڈاینڈ اسٹاف کالج نے ہمیشہ شاندار خدمات سرانجام دیں، دوست ملکوں سے آئے مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہیں، آپ کی یہاں موجودگی ہمارے بہترین تعلقات کی عکاس ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مسلح افواج ہماری خودمختاری اور سالمیت کی محافظ ہیں، بھارت نے پہلگام واقعےکی آڑ میں جارحیت کی کوشش کی، پاکستان نے بھارتی جارحیت کا صرف جواب نہیں دیا، بازی بھی پلٹ دی، آرمی چیف نےثابت کیا کہ وہ فیلڈ مارشل کے رینک کے حقدار ہیں، ائیر چیف مارشل ظہیر بابر نے بھارتی طیارے گرا کر اپنی پیشہ ورانہ مہارت کو ثابت کیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت کو میدان جنگ اور سفارتی محاذوں پربھی شکست کا سامنا کرنا پڑا، بھارت کو سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، بھارت کو پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے نہیں دیں گے، بھارت نے جارحیت میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا، آئندہ بھی کوئی مہم جوئی ہوئی تو اس کا منہ توڑ جواب دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج عام محاذ کے بجائے مختلف جہتوں میں صلاحیتوں کا امتحان ہے، مسلح افواج نے تمام امتحانوں کے لیے بہترین خدمات انجام دیں، ہماری مسلح افواج نے بہترین خدمات سرانجام دیں، ائیرفورس نے تاریخی کارنامہ سر انجام دیا،7 ہائی ویلیو اہداف کو نشانہ بنایا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے باعث تاریخی کامیابی ملی، حکومت اور عوام اپنی مسلح افواج کے شانہ بشانہ ہیں، اللہ نے ہمیں شاندار فتح سے نوازا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو درپیش خطرات صرف روایتی جنگ تک محدود نہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ کامیاب معاہدے سے معیشت کو استحکام ملا، معاشی استحکام کے لیے بنیادی سطح پر اصلاحات کی ضرورت ہے، معاشی بہتری سے عام آدمی کی زندگی میں بہتری آئی ہے، مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہوکر سنگل ڈیجٹ تک آگئی ہے۔