واشنگٹن — امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ کینیڈا کے ساتھ تمام تجارتی مذاکرات ختم کر رہے ہیں۔ یہ فیصلہ اُس وقت سامنے آیا جب کینیڈا کی حکومت نے ایک ایسا ٹی وی اشتہار جاری کیا جس میں مبینہ طور پر سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن کو ٹیرف پالیسیوں پر منفی بات کرتے ہوئے دکھایا گیا۔
ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ “رونالڈ ریگن فاؤنڈیشن نے تصدیق کی ہے کہ کینیڈا نے دھوکہ دہی سے ایک جعلی ویڈیو اشتہار میں ریگن کے ریمارکس کو غلط انداز میں پیش کیا ہے، جس کا مقصد امریکی عدالتی فیصلوں پر اثرانداز ہونا تھا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “کینیڈا کے اس جارحانہ اور بے بنیاد رویے کی وجہ سے، کینیڈا کے ساتھ تمام تجارتی مذاکرات فوری طور پر ختم کیے جا رہے ہیں۔”
یہ بیان اُس وقت سامنے آیا جب کینیڈین وزیر اعظم مارک کارنی نے کہا تھا کہ وہ امریکی ٹیرف پالیسیوں کے خطرے کے پیشِ نظر برآمدات کو امریکہ سے باہر کے ممالک تک دوگنا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ریگن فاؤنڈیشن نے بھی تصدیق کی ہے کہ اونٹاریو حکومت کی جانب سے تیار کردہ اشتہار میں “25 اپریل 1987 کے ریگن کے خطاب کو غلط انداز میں پیش کیا گیا” اور کہا کہ “اس اشتہار میں ریگن کے الفاظ کو ترمیم کر کے استعمال کیا گیا، جس کی اجازت کبھی نہیں دی گئی۔” فاؤنڈیشن نے اس معاملے پر “قانونی کارروائی پر غور کرنے” کا بھی عندیہ دیا ہے۔
کینیڈین وزیراعظم کارنی کے دفتر نے تاحال اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ وہ جمعہ کی صبح ایشیا میں ایک سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے روانہ ہونے والے تھے، جب کہ ٹرمپ بھی اسی روز ایک علیحدہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تنازعہ امریکہ-میکسیکو-کینیڈا تجارتی معاہدے (USMCA) کے مستقبل پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔ کینیڈا کی تین چوتھائی برآمدات امریکہ کو جاتی ہیں، اور روزانہ 3.6 ارب کینیڈین ڈالر مالیت کا سامان دونوں ممالک کی سرحد سے گزرتا ہے۔
قبل ازیں، اونٹاریو کے پریمیئر ڈوگ فورڈ نے اشتہار کی حمایت میں کہا تھا: “ہم امریکی ٹیرف کے خلاف اپنا موقف برقرار رکھیں گے۔ خوشحالی کا راستہ تعاون میں ہے، مخالفت میں نہیں۔”

