یمنی حوثی فورسز کی جانب سے داغا گیا ایک بیلسٹک میزائل اسرائیل کے مرکزی بین گوریون ایئرپورٹ کے قریب آ گرا، جب کہ اسرائیلی فضائی دفاع اسے روکنے میں ناکام رہا۔ اس حملے میں کم از کم آٹھ افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے دو کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
اسرائیلی سیکیورٹی حکام کے مطابق میزائل ہوائی اڈے کے اہم انفراسٹرکچر کے قریب، مرکزی ٹرمینل سے تقریباً 200 میٹر دور زمین سے ٹکرایا، جس سے علاقے میں شدید دھماکہ ہوا اور افراتفری پھیل گئی۔ مقامی آبادی میں خوف و ہراس کی فضا پیدا ہو گئی، جب کہ فوری طور پر ایئرپورٹ کا انخلاء شروع کر دیا گیا اور تمام پروازیں ایک گھنٹے سے زائد وقت کے لیے معطل کر دی گئیں۔
حوثی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ فلسطینیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے طور پر کیا گیا ایک "انتقامی حملہ” تھا، جو خطے میں جاری کشیدگی کے تناظر میں کیا گیا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ ایئرپورٹ کے قریبی علاقے میں زور دار دھماکہ ہوا، جس کے بعد ریسکیو ٹیمیں فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچیں۔ حکام نے واضح کیا ہے کہ کوئی طیارہ نشانہ نہیں بنا اور ہوائی اڈے نے سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد جزوی طور پر اپنا کام دوبارہ شروع کر دیا ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ یمن سے داغا گیا طویل فاصلے کا میزائل اسرائیلی فضائی دفاع کو چکما دے کر براہِ راست اسرائیلی سرزمین پر گرا ہے، جس سے آئرن ڈوم اور ڈیوڈ سلنگ جیسے مہنگے دفاعی نظاموں کی مؤثریت پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک ہنگامی سیکیورٹی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا: "ہمارے شہریوں اور تنصیبات پر کسی بھی حملے کا فوری، بھرپور اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔”
دوسری جانب، اسرائیلی ڈیفنس فورسز (IDF) اس واقعے کی جامع تحقیقات کر رہی ہیں کہ میزائل کس طرح اسرائیلی دفاعی حصار سے بچ نکلا، جب کہ حملے کے وقت دونوں اہم دفاعی نظام مکمل طور پر فعال تھے۔
فی الوقت اسرائیل کے تمام بڑے ہوائی اڈوں اور حساس مقامات پر سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ زخمی افراد کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے، اور حکام کے مطابق کوئی ہوائی اڈے کا ملازم زخمی نہیں ہوا۔