اسرائیلی زمینی کارروائی کے آغاز کے صرف چند گھنٹے بعد حماس نے ایک بار پھر جنگ بندی مذاکرات میں باضابطہ شرکت کی تصدیق کر دی ہے۔ یہ بات چیت قطر کی ثالثی میں ہو رہی ہے، اور اس کا مقصد غزہ میں تیزی سے بگڑتی ہوئی انسانی اور سکیورٹی صورتحال کو سنبھالنا ہے۔
اسرائیلی افواج نے "گیڈون کے رتھ” (Gideon’s Chariot) کے نام سے مرکزی و جنوبی غزہ میں حماس کے ٹھکانوں پر ایک بڑا زمینی آپریشن شروع کر دیا ہے، جس میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 100 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
زمینی حقائق اور انسانی بحران
- 24 گھنٹے میں 100 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی۔
- حماس نے بغیر کسی پیشگی شرط کے مذاکرات میں شرکت کی۔
- خوراک، ایندھن اور طبی امداد کی شدید قلت۔
- غزہ کا بنیادی ڈھانچہ اور اسپتال تباہ حالی کا شکار۔
مقامی طبی حکام کے مطابق، زمینی آپریشن سے پہلے کئی ہفتوں سے جاری فضائی حملوں اور مکمل ناکہ بندی نے غزہ کی صحت کی سہولیات اور بنیادی ڈھانچے کو شدید متاثر کیا ہے۔ شہری علاقوں پر حملوں کے نتیجے میں ہزاروں خاندان بے گھر ہو چکے ہیں۔
حماس کا موقف: انسانی بحران کے پیشِ نظر مذاکرات ناگزیر
حماس کے نمائندے نے کہا "ہم جنگ بندی مذاکرات میں صرف سیاسی مفادات کے لیے نہیں، بلکہ غزہ کے شہریوں کو مزید اذیت سے بچانے کے لیے شامل ہوئے ہیں۔”انہوں نے ایک پائیدار اور مستقل حل پر زور دیا تاکہ آئندہ کسی ایسی تباہی سے بچا جا سکے جو بار بار دہرائی جا رہی ہے۔
عرب دنیا کی آواز: فوری جنگ بندی کا مطالبہ
بغداد میں عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جہاں تمام رہنماؤں نے:
- فوری، مکمل اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا
- اسرائیلی افواج کے فوری انخلاء پر زور دیا
- عراق نے غزہ اور لبنان کے لیے 40 ملین ڈالر کی انسانی امداد کا اعلان کیا
عراقی قیادت نے تعمیر نو، نفسیاتی بحالی اور سیاسی مصالحت کو خطے کے استحکام کے لیے ناگزیر قرار دیا۔