کراچی : اداکارہ حمیرا اصغر کا بھائی مرحومہ کی میت لینے کے لیے لاہور سے کراچی پہنچ گیا۔
کراچی جنوبی کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سید اسد رضا نے بتایا کہ مرحومہ اداکارہ اور ماڈل حمیرا اصغر علی، جن کی کئی ماہ پرانی لاش حال ہی میں ڈی ایچ اے فیز VI کے ایک فلیٹ سے ملی تھی، ان کے بھائی نے کراچی پہنچ کر میت کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈی آئی جی نے بتایا کہ حمیرا کا بھائی نوید اصغر لاہور سے کراچی پہنچا ہے ، اس نے ایس ایس پی ساؤتھ مہظور علی اور گزری تھانے کے ایس ایچ او فاروق احمد سنجرانی سے ملاقات کی ہے اور پولیس کو بتایا ہے کہ وہ اپنی بہن کی میت کو لاہور لے جا کر سپرد خاک کرنا چاہتا ہے۔ڈی آئی جی سید اسد رضا کے مطابق پولیس میت بھائی کے حوالے کر دے گی۔
تحقیقات کے حوالے سے جنوبی کراچی زون کے پولیس چیف نے بتایا کہ موت کی اصل وجہ جاننے کے لیے ہسٹاپیتھولوجیکل اور کیمیائی تجزیے کی رپورٹس کا انتظار کیا جا رہا ہے، اگر کوئی مجرمانہ پہلو سامنے آیا تو پولیس مقدمہ درج کر کے قانونی کارروائی کرے گی۔
مرحومہ اداکارہ کی ایک مبینہ دوست کی جانب سے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی معلومات کے بارے میں ڈی آئی جی نے بتایا کہ مذکورہ خاتون کا موبائل نمبر مسلسل رابطے کی کوششوں کے باوجود بند ہے۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے اب تک کسی نے بھی پولیس سے رابطہ نہیں کیا۔
دوسری طرف اداکارہ اور ماڈل حمیرا اصغر علی کی لاش گزشتہ دنوں کراچی کے ایک فلیٹ سے برآمد ہوئی، جس کے بعد حکام نے فرانزک اور ڈیجیٹل شواہد کی بنیاد پر تصدیق کی ہے کہ ان کی موت اکتوبر 2024 میں واقع ہوئی تھی۔
گزشتہ دنوں حمیرا اصغر کی لاش کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ایک فلیٹ سے اُس وقت ملی جب پولیس عدالتی حکم پر مکان مالک کی شکایت پر فلیٹ خالی کرانے پہنچی۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جنوبی سید اسد رضا کے مطابق پولیس ٹیم نے جب فلیٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تو اندر سے کوئی جواب نہیں ملا، جس کے بعد دروازہ توڑ کر داخل ہونے پر اداکارہ کی لاش ملی۔
پوسٹ مارٹم کرنے والی پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید کے مطابق لاش گلنے سڑنے کے انتہائی مرحلے میں داخل ہو چکی تھی اور اس قدر مسخ ہو گئی تھی کہ فوری طور پر موت کی وجہ بیان کرنا ممکن نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لاش کی حالت دیکھ کر بظاہر اندازہ ہوتا ہے کہ موت ایک ماہ قبل واقع ہوئی ہوگی۔
عرب نیوز کے مطابق پولیس کی جانب سے حمیرا اصغر کے فون ریکارڈز، سوشل میڈیا سرگرمیوں اور پڑوسیوں سے کی گئی تفتیش میں کوئی ایسا ثبوت نہیں ملا جس سے ثابت ہو کہ وہ اکتوبر 2024 کے بعد زندہ تھیں۔
تفتیش سے معلوم ہوا کہ اداکارہ نے آخری فیس بک پوسٹ 11 ستمبر 2024 کو، جب کہ انسٹاگرام پر آخری پوسٹ 30 ستمبر 2024 کو کی تھی۔
پولیس اور صحافیوں سے بات کرنے والے پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اداکارہ کو ستمبر یا اکتوبر 2024 کے بعد دوبارہ نہیں دیکھا۔
ڈی آئی جی پولیس سید اسد رضا نے تصدیق کی کہ حمیرا اصغر کا فون آخری بار اکتوبر 2024 میں استعمال ہوا اور آخری کال بھی اسی ماہ کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ کالنگ ریکارڈ کے مطابق آخری کال اکتوبر 2024 میں کی گئی، تاہم مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
کیس کی تفتیش کرنے والے دو افسران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اداکارہ کی موت کا اندازاً وقت اکتوبر 2024 ہے۔
ایک افسر کے مطابق حمیرا کی لاش تقریباً نو ماہ پرانی ہے، ممکنہ طور پر وہ فلیٹ کا آخری یوٹیلیٹی بل ادا کرنے اور بجلی بند ہونے کے درمیانی عرصے میں وفات پا گئی ہوں، ممکنہ طور پر بل کی عدم ادائیگی کے باعث فلیٹ کی بجلی کاٹی گئی ہو۔
اداکارہ نے آخری بار مئی 2024 میں کرایہ ادا کیا تھا اور اکتوبر کے آخر میں کے الیکٹرک نے بجلی منقطع کر دی تھی۔
دوسرے افسر نے بتایا کہ کچن میں موجود اشیا کی ایکسپائری تاریخ 2024 تھی اور برتنوں پر زنگ بھی واضح تھا۔